مفروروں کی طرح زندگی گزارنے والا پاکستانی صحافی

نیویارک (نیوز ڈیسک) امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے پاکستانی صحافی حامد میر پر ایک خصوصی رپورٹ شائع کی ہے جس کا عنوان ہے ’مفرور کی طرح زندگی گزارنا‘۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قاتلانہ حملے کے بعد سے حامد میر پاکستان میں مفروروں کی سی زندگی گزاررہے ہیں۔ان کے 3 گھر ہیں لیکن وہ مسلسل کسی ایک پتے پر نہیں رہتے، ان تینوں رہائش گاہوں پر وقت گزارتے ہیں لیکن اپنے معمولات کے بارے میں قریبی ترین عزیزوں اور دوستوں کو بھی آگاہ نہیں کرتے۔
حامد میر کا کہنا ہے کہ بچوں کی گاڑی پر حملے کے بعد انہوں نے اپنے دونوں بچوں کو ملک سے باہر بھیج دیا ہے۔ ان کی بیگم چاہتی تھیں کہ وہ بھی ملک سے باہر چلے جائیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ میدان چھوڑ کر بھاگنے والے نہیں۔ رپورٹ کے مطابق اب حامد میر بلٹ پروف گاڑی میں سفر کرتے ہیں اور ان کی زندگی گھر اور دفتر تک ہی محدود ہوگئی ہے۔اخبار کا کہنا ہے کہ افغان جنگ، طالبان اوربلوچستان کے موضوعات پر متنازعہ خبروں کے باعث پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے چند لوگ انہیں پسند نہیں کرتے۔ اسی طرح پاکستانی طالبان پر شدید تنقید کے باعث وہ مقامی شدت پسند گروہوں کا بھی ٹارگٹ ہیں۔
سیاسی جماعتوں کی کرپشن کی کہانیاں بے نقاب کرنے پر بہت سے سیاستدان بھی ان سے خفا ہیں۔ حامد میر بھارت سے اچھے تعلقات کے حامی ہیں، بہت سارے لوگوں کو ان کی یہ ادا بھی پسند نہیں۔ غرضیکہ پاکستان کے ہر طبقے میں ان سے نفرت کرنے والے افراد کی کمی نہیں۔ تاہم حامد میر بظاہر اس شدید مخالفت کی وجہ سے اپنے کام سے پیچھے ہٹنے پر تیار نہیں گوکہ انہوں نے اعتراف کیا کہ اب انہوں نے ایسے موضوعات پر گفتگو بے حد کم کردی ہے جن سے پاکستان کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اختلافات پیدا ہوں۔
SHARE

About We Greenz

    Blogger Comment
    Facebook Comment

0 comments:

Post a Comment