لندن (نیوز ڈیسک) جدید پاپ میوزک ذہن کو سکون دینے کی بجائے تکلیف اور کوفت کا باعث بن رہا ہے اور اس کی ایک واضح مثال برطانوی قیدی رابرٹ سٹیونز ہے جو بیہودہ میوزک سے تنگ آکر جیل سے فرار ہونے پر مجبور ہوگیا۔
اٹھاون سالہ رابرٹ ساﺅتھ گلوسیسٹر شائر کی ایچ ایم پی جیل میں ساڑھے چھ سال کی قید کاٹ رہا تھا۔ جب 20 دن تک مفرور رہنے کے بعد اسے ڈورسیٹ شہر سے پکڑا گیا تو اس نے فرار کی دلچسپ وجہ کا انکشاف کیا۔ رابرٹ نے عدالت میں بتایا کہ اس کے ساتھی نوجوان قیدی دن رات بلند آواز میں جدید ریپ میوزک بجاتے رہتے تھے جس سے وہ انتہائی تنگ تھا۔
اس کا کہنا تھا کہ جب اس کی برداشت ختم ہوگئی اور ساتھی قیدیوں نے اپنا پسندیدہ میوزک سننے پر اصرار جاری رکھا تو اس نے تکلیف دہ میوزک سے نجات حاصل کرنے کے لئے جیل سے فرارہونے کا فیصلہ کیا۔ اس کا کہنا تھا کہ 9مارچ کو اسے موقع ملا اور وہ جیل کی دیوار پر چڑھنے میں کامیاب ہوگیا اور کسی کی نظروں میں آئے بغیر فرار ہوگیا۔
پولیس اہلکاروں نے عدالت کو بتایا کہ جب مفرور قیدی کو پکڑا گیا تو اس نے معافی مانگی اور وضاحت کی کہ وہ جیل سے بھاگنے کا جرم نہیں کرنا چاہتا تھا مگر ذہنی کوفت کا باعث بننے والے میوزک نے اسے اس جرم پر مجبور کردیا۔ عدالت نے اس بات کو تسلیم کیا کہ مجرم ناپسندیدہ موسیقی سے تنگ آکر فرار ہوا تھا لیکن فرار کے جرم میں اسے 10 ماہ کی اضافی سزا بھی سنادی گئی۔
مزیدپڑھیں:ظالموں نے چینیوں کو بھی لوٹ لیا چند لمحوں میں کروڑوں روپے غائب
0 comments:
Post a Comment